وَمَا كُنتَ تَرْجُو أَن يُلْقَىٰ إِلَيْكَ الْكِتَابُ إِلَّا رَحْمَةً مِّن رَّبِّكَ ۖ فَلَا تَكُونَنَّ ظَهِيرًا لِّلْكَافِرِينَ
آپ کو تو کبھی خیال بھی نہ گزرا تھا کہ آپ کی طرف کتاب نازل فرمائی جائے گی (١) لیکن یہ آپ کے رب کی مہربانی سے اترا (٢) اب آپ کو ہرگز کافروں کا مددگار نہ ہونا چاہیے (٣)
(47) اللہ نے اپنے نبی اور پوری انسانیت پر اپنے احسان عظیم کا ذکر کیا ہے کہ اس نے آپ کو نبی بنا کر دنیا میں مبعوث کیا بعثت سے پہلے آپ کو معلوم نہیں تھا کہ اللہ آپ کو اپنانبی بنائے گا اور اپنی آخری کتاب آپ پر نازل فرمائے گا یہ اس کی رحمت اور اس کا فضل وکرم ہے کہ اس نے اس نعمت عظمی کے لیے آپ کو چن لیا اس لیے اب آپ اپنے دل میں کافروں کے لیے کوئی جذبہ تعاون نہ رکھیے۔ شوکانی لکتے ہیں کہ اس میں امت محمدیہ کو بھی تعلیم دی گئی ہے کہ وہ بھی کافروں کے لیے معین ومددگار نہ بنیں کرمانی نے اپنی کتاب، الغرائب، میں اس کا یہ مفہوم بیان کیا ہے کہ اب آپ ان کے درمیان نہ رہیں یعنی مکہ سے ہجرت کرجائیں۔