سورة القصص - آیت 36

فَلَمَّا جَاءَهُم مُّوسَىٰ بِآيَاتِنَا بَيِّنَاتٍ قَالُوا مَا هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّفْتَرًى وَمَا سَمِعْنَا بِهَٰذَا فِي آبَائِنَا الْأَوَّلِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

پس جب ان کے پاس موسیٰ (علیہ السلام) ہمارے دیئے ہوئے کھلے معجزے لے کر پہنچے وہ کہنے لگے یہ تو صرف گھڑا گھڑایا جادو ہے ہم نے اپنے اگلے باپ دادوں کے زمانہ میں کبھی نہیں سنا (١)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(17) موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کے بھائی معجزات لے کر فرعون کے پاس پہنچے موسیٰ نے اس سے کہا کہ میں اللہ کانبی مرسل ہوں اور یہ معجزے میری صداقت کی نشانیاں ہیں اور پھر دونوں معجزات کا اس کے سامنے مظاہرہ کیا تو فرعون کہنے لگا کہ یہ موسیٰ تو کہیں سے جادو سیکھ کر آگیا ہے بڑا شعبدہ باز ہوگیا ہے اور اپنی شعبدہ بازی کے ذریعہ سے ہماری آنکھوں کو مسحور کردیا ہے اور لاٹھی کو سانپ اور ہاتھ کو روشن اور چمکتا ہوا ظاہر کررہا ہے ہم اور ہمارے باپ دادا نے آج تک ایسا جادو نہیں دیکھا تھا یا یہ نہیں سنا تھا کہ کوئی انسان نبوت کا دعوی کرتا ہے یا یہ کہ اس دنیا کا ہمارے سوا کوئی اور معبود بھی ہے جو انسانوں کو اپنے پیغمبر بناکر معجزات کے ساتھ انہیں جیسے انسانوں کے پاس بھیجتا ہے۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ فرعون نے محض کبر وعناد کی وجہ سے نبوتوں کا انکار کیا اور جھوٹ بولا اس لیے کہ یوسف (علیہ السلام) تو ابھی کچھ ہی دنوں پہلے گزرے تھے اور یہ بات سب کو معلوم تھی کہ وہ نبی تھے یا یہ کہ وہ ان کی نبوت کا منکر تھا۔