سورة القصص - آیت 27

قَالَ إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أُنكِحَكَ إِحْدَى ابْنَتَيَّ هَاتَيْنِ عَلَىٰ أَن تَأْجُرَنِي ثَمَانِيَ حِجَجٍ ۖ فَإِنْ أَتْمَمْتَ عَشْرًا فَمِنْ عِندِكَ ۖ وَمَا أُرِيدُ أَنْ أَشُقَّ عَلَيْكَ ۚ سَتَجِدُنِي إِن شَاءَ اللَّهُ مِنَ الصَّالِحِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اس بزرگ نے کہا میں اپنی دونوں لڑکیوں میں سے ایک کو آپ کے نکاح ٰمیں دینا چاہتا ہوں (١) اس (مہر پر) کہ آپ آٹھ سال تک میرا کام کاج کریں (٢) ہاں اگر آپ دس سال پورے کریں تو یہ آپ کی طرف سے بطور احسان کے ہیں یہ ہرگز نہیں چاہتا کہ آپ کو کسی مشقت میں ڈالوں (٣) اللہ کو منظور ہے تو آگے چل کر مجھے بھلا آدمی پائیں گے (٤)۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

شعیب (علیہ السلام) بھی ان کے حالات، کردار، اور چال چلن کا جائزہ لیتے رہے اور آیت 14 میں گزرچکا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کو حکمت ودانائی سے تیس سال کی عمر میں ہی نواز دیا تھا تو ظاہر ہے کہ اس حکمت ودانائی کے آثار بھی ان پر نمایاں رہے ہوں گے اسی لیے جب شعیب کو ان کی طرف سے اطمینان ہوگیا توایک دن ان سے کہا کہ میں اپنی ان دونوں بچیوں میں سے ایک کی تم سے شادی کردینا چاہتا ہوں اس عوض میں آٹھ سال تک تم میرے ملازم رہو اور بکریاں چراؤ اور اگر تم اپنی طرف سے مزید دو سال کام کروتویہ میرے ساتھ تمہارا تعاون ہوگا یہ کوئی الزامی بات نہیں ہے اور تم مجھے ان شاء اللہ اپنے وعدے کا پابند اور اچھابرتاؤ کرنے والا پاؤ گے ۔