سورة آل عمران - آیت 30

يَوْمَ تَجِدُ كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ مِنْ خَيْرٍ مُّحْضَرًا وَمَا عَمِلَتْ مِن سُوءٍ تَوَدُّ لَوْ أَنَّ بَيْنَهَا وَبَيْنَهُ أَمَدًا بَعِيدًا ۗ وَيُحَذِّرُكُمُ اللَّهُ نَفْسَهُ ۗ وَاللَّهُ رَءُوفٌ بِالْعِبَادِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جس دن ہر نفس (شخص) اپنی کی ہوئی نیکیوں کو اور اپنی کی ہوئی برائیوں کو موجود پالے گا، آرزو کرے گا کہ کاش! اس کے اور برائیوں کے درمیان بہت سی دوری ہوتی۔ اللہ تعالیٰ تمہیں اپنی ذات سے ڈرا رہا ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بڑا ہی مہربان ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

26: اگر اللہ تعالیٰ دنیا میں کسی کو ڈھیل دیتا ہے تو اس سے کوئی یہ نہ سمجھ لے کہ اللہ تعالیٰ سے اس کے اعمال مخفی ہیں، بلکہ اس کے اعمال قیامت کے دن کے لیے اٹھا کر رکھ دئیے جاتے ہیں، جس دن ہر آدمی اپنی نیکیوں کو اپنے سامنے پائے گا، اور جب اپنے گناہوں کو اپنے سامنے دیکھے گا، تو تمنا کرے گا کہ کاش اس کے درمیان اور ان گناہوں کے درمیان ایسی دوری ہوتی جس کے بعد کوئی دوری نہیں ہوسکتی۔