قَالَ يَا أَيُّهَا الْمَلَأُ أَيُّكُمْ يَأْتِينِي بِعَرْشِهَا قَبْلَ أَن يَأْتُونِي مُسْلِمِينَ
آپ نے فرمایا اے سردارو! تم میں سے کوئی ہے جو ان کے مسلمان ہو کر پہنچنے سے پہلے ہی اس کا تخت مجھے لا دے (١)
14۔ سلیمان (علیہ السلام) جنوں کے ذریعہ اس کی آمد کی خبر لیتے رہے، اور جب فلسطین سے بالکل قریب آگئ تو انہوں نے اپنے اعیان حکومت سے مخاطب ہو کر پوچھا کہ تم میں سے کون اس کا تخت شاہی میرے پاس ان سب کے آنے سے پہلے لا سکتا ہے؟ مفسرین لکھتے ہیں کہ اگر بلقیس اور اس کی قوم کے لوگ ان کے پاس آکر اسلام کا اعلان کردیتے تو ان کے لیے اس تخت کا لینا جائز نہ ہوتا، اس لیے کہا کہ کون ان کے آنے سے پہلے اس کا تخت لا سکتا ہے؟ ایک دوسری رائے یہ ہے کہ ان کا مقصد بلقیس کے سامنے اپنی نبوت کی دلیل پیش کرنی تھی کہ اللہ نے انہیں یہ قدرت نبوت کی نشانی کے طور پر دی ہے، کہ اس کا تخت فلسطین میں اس کے سامنے موجود ہے، بہت سے مفسرین نے اسی رائے کو ترجیح دی ہے۔