وَوَرِثَ سُلَيْمَانُ دَاوُودَ ۖ وَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ عُلِّمْنَا مَنطِقَ الطَّيْرِ وَأُوتِينَا مِن كُلِّ شَيْءٍ ۖ إِنَّ هَٰذَا لَهُوَ الْفَضْلُ الْمُبِينُ
اور داؤد کے وارث سلیمان ہوئے (١) اور کہنے لگے لوگو! ہمیں پرندوں کی بولی سکھائی گئی ہے (٢) اور ہم سب کچھ میں سے دیئے گئے ہیں (٣) بیشک یہ بالکل کھلا ہوا فضل الٰہی ہے۔
9۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ داود (علیہ السلام) کے انیس لڑکے تھے، ان میں سلیمان (علیہ السلام) سب سے چھوٹے تھے۔ یہاں وراثت سے مراد میراث علم و نبوت ہے، دنیاوی مال و متاع کی وراثت نہیں۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے داود (علیہ السلام) کے علم و نبوت کا وارث ان کے بعد ان کے چھوٹے بیٹے سلیمان (علیہ السلام) کو بنایا تھا۔ سلیمان (علیہ السلام) نے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر بجالاتے ہوئے لوگوں سے کہا کہ ہمیں پرندوں کی بولیوں کا علم دیا گیا ہے، اور ہمیں ہمارے رب کی جانب سے ہر چیز دی گئی ہے، کسی چیز کی کمی نہیں ہے، بے شک اللہ کا ہم پر واضح فضل و کرم ہے۔ سلیمان (علیہ السلام) نے یہ بات فخر و مباہات کے لیے نہیں، بلکہ اللہ کے شکر کے طور پر کہی تھی