إِلَّا مَن ظَلَمَ ثُمَّ بَدَّلَ حُسْنًا بَعْدَ سُوءٍ فَإِنِّي غَفُورٌ رَّحِيمٌ
لیکن جو لوگ ظلم کریں (١) پھر اس کے عوض نیکی کریں اس برائی کے پیچھے تو میں بھی بخشنے والا مہربان ہوں (٢)۔
5۔ بعض چھوٹے گناہ بغیر قصد و ارادے کے بعض انبیاء کرام سے صادر ہوئے، جس کی وجہ سے انہیں اللہ کا خوف لاحق ہوگیا، جیسا کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے غلطی سے ایک قبطی کو قتل کردیا تھا، جس کا احساس انہیں ہر دم رہتا تھا۔ چنانچہ آپ نے دعا کی تھی،﴿ رَبِّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي فَغَفَرَ لَه ﴾، میرے رب ! میں نے اپنے آپ پر ظلم کیا ہے، تو مجھے معاف کردے، تو اللہ نے انہیں معاف کردیا (القصص :16) اسی طرح اس آیت کریمہ میں اشارہ کیا گیا ہے کہ آپ سے غلطی تو ہوئی تھی، لیکن اللہ نے آپ کے توبہ و استغفار اور نیک اعمال کی وجہ سے اسے معاف کردیا ہے۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ اگر کسی نبی سے کبھی ایسا ہوا بھی تو فوراً توبہ و استغفار کیا اور نیک اعمال کیے، جس کے نتیجے میں اللہ نے انہیں معاف کردیا، ان کے حال پر رحم کیا، اور ان کی حفاظت کی، جیسا کہ اللہ نے موسیٰ (علیہ السلام) کی حفاظت کی، حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں کہ اس آیت کریمہ میں انسانوں کے لیے بہت بڑی بشارت ہے، کہ ایک آدمی اگر کسی گناہ کا ارتکاب کرتا ہے پھر اس سے صدق دل سے تائب ہوجاتا ہے، تو اللہ کا وعدہ ہے کہ وہ اسے معاف کردے گا، اور اس پر رحم فرمائے گا۔