سورة آل عمران - آیت 24

ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا لَن تَمَسَّنَا النَّارُ إِلَّا أَيَّامًا مَّعْدُودَاتٍ ۖ وَغَرَّهُمْ فِي دِينِهِم مَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اس کی وجہ ان کا یہ کہنا ہے کہ ہمیں تو گنے چنے چند دن ہی آگ جلائے گی، ان کی گھڑی گھڑائی باتوں نے انہیں ان کے دین کے بارے میں دھوکے میں ڈال رکھا ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

21۔ یہودیوں نے قرآن کریم اور رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے دو اسباب کی وجہ سے اعراض کیا اول تو ان کا یہ گمان کاذب کہ جہنم کی آگ انہیں چند ہی دن اپنی لپیٹ میں لے گی، جس کی انہوں نے من مانی تحدید کرلی تھی، اور دوم یہ کہ اللہ کی آیات کی تکذیب کی وجہ سے شیطان نے ان کے برے اعمال کو ان کی نظروں میں اچھا بنا کر پیش کیا اور وہ دھوکے میں آگئے اور سمجھ بیٹے کہ وہ حق پر ہیں، حق سے اعراض کی وجہ سے اللہ کی طرف سے یہ ایک سزا تھی، ایسے لوگوں کا قیامت کے دن کیا حال ہوگا؟ اور کیسے عذاب کی سزا انہیں بھگتنی پڑے گی؟ اس کا تصور انسان اس دنیا میں نہیں کرسکتا۔