كَذَّبَتْ عَادٌ الْمُرْسَلِينَ
عادیوں نے بھی رسولوں کو جھٹلایا (١)
35۔ نوح (علیہ السلام) کے بعد، اب ہود (علیہ السلام) اور ان کی قوم، قوم عاد کا واقعہ بیان کیا جا رہا ہے، اس لیے کہ اس میں قریش کے لیے درس عبرت ہے، یہ واقعہ سورۃ الاعراف میں گذر چکا ہے اور وہاں بتایا جا چکا ہے کہ قبیلہ عاد کے لوگ عمان اور حضرت موت کے درمیان ریتیلے پہاڑوں کے دامن میں سکونت پذیر تھے، یہ علاقہ احقاف کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ان کا زمانہ قوم نوح کے بعد کا تھا۔ اللہ نے انہیں بڑا قوی، تنو مند اور ڈیل ڈول والا بنایا تھا، اور وہ لوگ بہت ہی سخت گیر قسم کے لوگ تھے۔ یہ علاقہ بڑا ہرا بھرا تھا، ہر قسم کے باغات پائے جاتے تھے، اور ان کی زمینوں کے درمیان نہریں جاری تھیں، گویا ہر طرح سے بھرے پڑے تھے، لیکن اللہ کے ناشکر گذار بندے تھے اور بتوں کی پرستش کرتے تھے۔ پھر بھی اللہ تعالیٰ نے ان کے حال پر رحم کرتے ہوئے انہی میں سے ہود (علیہ السلام) کو نبی بنا کر بھیجا، جنہوں نے چار سو چونسٹھ سال کی عمر پائی تھی۔ وہ ایک طویل مدت تک قوم عاد کو ایمان کی دعوت دیتے رہے، لیکن وہ لوگ اپنے کفر و سرکشی پر اڑے رہے، تو اللہ تعالیٰ نے انہیں ہلاک کردیا۔ اسی واقعہ کو اللہ تعالیٰ نے یہاں مجمل طور پر بیان کیا ہے کہ قوم عاد نے ہود (علیہ السلام) کی تکذیب کر کے گویا تمام انبیاء کی تکذیب کردی، اس لیے کہ سب کی دعوت ایک تھی۔