وَإِذْ نَادَىٰ رَبُّكَ مُوسَىٰ أَنِ ائْتِ الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ
اور جب آپ کے رب نے موسیٰ (علیہ السلام) کو آواز دی کہ تو ظالم قوم کے پاس جا (١)۔
5۔ نبی کریم (ﷺ) کی تسلی اور مشرکین مکہ کی تنبیہ کے لیے ساتھ انبیائے کرام اور ان کی قوموں کے واقعات بیان کیے جا رہے ہیں۔ یہ واقعات آپ (ﷺ) کے لیے باعث تسلی یوں تھے کہ جس طرح قریش نے آپ کو جھٹلا دیا تھا، اسی طرح طرح گذشتہ قوموں نے بھی اپنے انبیاء کی تکذیب کی تھی، اور انہوں نے دعوت کی راہ میں تکلیفوں پر صبر کیا تھا۔ بالآخر اللہ تعالیٰ نے ان ظالم قوموں کو ہلاک کردیا تھا، اور مشرکین کے لیے تنبیہ اس طور پر تھی کہ کہیں فرعونیوں اور دیگر کافر قوموں کی طرح تمہیں بھی ہلاک نہ کردیا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو مخاطب کر کے فرمایا کہ آپ کے رب نے موسیٰ کو کوہ طور کے پاس آواز دی (جس کی تفصیل سورۃ طہ آیت (11) اور اس کے بعد والی آیتوں میں گذر چکی ہے) اور کہا کہ آپ ظالم قوم،