وَالَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا
اور یہ دعا کرتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار! تو ہمیں ہماری بیویوں اور اولاد سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا پیشوا بنا (١)
ان کی نویں صفت یہ ہے کہ وہ اپنے رب سے دعا کرتے ہیں کہ ہمارے رب ! ہماری بیویوں اور ہماری اولاد کو ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک بنا، یعنی انہیں توفیق دے کہ وہ تیری بندگی کریں اور تیرے دین پر چلیں، تاکہ ان کی نیکی اور صالحیت سے ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہوں۔ حسن بصری سے اس آیت کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ بندہ مسلم اپنی بیوی، اپنے بھائی اور اپنے رشتہ داروں کو اللہ کا مطیع و فرمانبردار دیکھے، اس سے بڑھ کر اس کے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک کا سبب اور کیا ہوسکتا ہے، ابن جریج نے اس پر یہ اضافہ کیا ہے کہ وہ خویش و اقارب گناہوں اور جرائم کا ارتکاب کر کے ہمارے لیے ننگ و عار کا سبب نہ بنیں وہ یہ بھی دعا کرتے ہیں کہ اے ہمارے رب ! ہمیں بھلائی کے کاموں میں لوگوں کا پیشو اور سردار بنا، یعنی ہمیں اور ہماری اولاد کو بھلائی کے کاموں کی توفیق دے، اور ہمیں سردار بھی بنا، تاکہ لوگ خیر و صلاح کے کاموں میں ہماری اتباع کریں۔ نیسا پوری، قفال، سیوطی اور دیگر مفسرین نے اسی آیت سے استدلال کرتے ہوئے کہا ہے کہ دینی امور اور بھلائی کے کاموں کے لیے سرداری طلب کرنا واجب ہے