وَعَادًا وَثَمُودَ وَأَصْحَابَ الرَّسِّ وَقُرُونًا بَيْنَ ذَٰلِكَ كَثِيرًا
اور عادیوں اور ثمودیوں اور کنوئیں والوں کو (١) اور ان کے درمیان کی بہت سی امتوں کو (٢) (ہلاک کردیا)۔
قومِ عاد، قوم ثمود، اور (رس) کنواں کے قریب رہنے والوں نے بھی اپنے انبیاء کی تکذیب کی، اور دوسری بہت سی قوموں نے بھی اپنے انبیاء کی تکذیب کی تو اللہ تعالیٰ نے سب کو انبیاء کے ذریعہ مثالیں دے کر اور دوسری قوموں کے واقعات سنا کر راہ راست پر لانے کی کوشش کی، لیکن جب ان کے حق میں کوئی دلیل و حجت مفید ثابت نہیں ہوئی اور اپنے کفر و عناد پر مصر رہے، تو اللہ تعالیٰ نے ان سب کو ہلاک کردیا۔ اصحاب الرس، کنواں والوں کی تعیین میں علماء کے کئی اقوال ہیں، سدی کہتے ہیں کہ یہ انطاکیہ میں ایک کنواں تھا جس میں کافروں نے اس حبیب النجار کو قتل کر کے ڈال دیا تھا جس کا ذکر سورۃ یس آیت 20 ﴿قَالَ يَا قَوْمِ اتَّبِعُوا الْمُرْسَلِينَ﴾، میں آیا ہے، ابن جریر کے نزدیک راجح یہ ہے کہ ان سے مراد اصحاب الاخدود ہیں، جن کا ذکر سورۃ البروج میں آیا ہے۔