قُلْ أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ۖ فَإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا عَلَيْهِ مَا حُمِّلَ وَعَلَيْكُم مَّا حُمِّلْتُمْ ۖ وَإِن تُطِيعُوهُ تَهْتَدُوا ۚ وَمَا عَلَى الرَّسُولِ إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ
کہہ دیجئے کہ اللہ کا حکم مانو، رسول اللہ کی اطاعت کرو، پھر بھی اگر تم نے روگردانی کی تو رسول کے ذمے تو صرف وہی ہے جو اس پر لازم کردیا گیا ہے (١) اور تم پر اس کی جوابدہی ہے جو تم پر رکھا گیا ہے (٢) ہدایت تو تمہیں اس وقت ملے گی جب رسول کی ماتحتی کرو (٣) سنو رسول کے ذمے تو صرف صاف طور پر پہنچا دینا ہے۔
آیت (54) میں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی سے فرمایا، آپ منافقین سے کہہ دیجیے کہ اللہ اور رسول کے تمام اوامر و نواہی کو بجا لاؤ اور اگر انکار کرو گے تو رسول کی ذمہ داری صرف یہ ہے کہ وہ اللہ کا پیغام پہنچا دیں، اور تمہاری ذمہ داری یہ ہے کہ تم ان کی فرمانبرداری کرو، اور جو کوئی بھی اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں کوتاہی کرے گا، وہ اللہ کی جانب سے اس کی سزا بھگتے گا۔ اس کے بعد اللہ نے فرمایا : اگر تم لوگ رسول کی اطاعت کرو گے تو بالیقین راہ راست پر آجاؤ گے، بعض مفسرین نے لکھا ہے کہ اس عظیم الشان جملہ کی صداقت پر اگر کوئی شخص قسم کھائے گا تو وہ صادق ہوگا، اس لیے ہر بھلائی نبی کریم (ﷺ) کی اتباع میں مضمر ہے، اور آپ کی پیروی کرنے والا کبھی بھی گمراہ نہیں ہوتا۔ آخر میں اللہ نے فرمایا کہ رسول اللہ (ﷺ) کا کام تو صرف پیغام پہنچا دینا ہے، دلوں کو حق کی طرف پھیرنا ان کا کام نہیں، اس لیے اگر تبلیغ دعوت کے بعد کوئی گمراہ ہوتا ہے تو رسول اللہ (ﷺ) پر اس کی ذمہ داری نہیں ہے۔