وَجَعَلْنَا ابْنَ مَرْيَمَ وَأُمَّهُ آيَةً وَآوَيْنَاهُمَا إِلَىٰ رَبْوَةٍ ذَاتِ قَرَارٍ وَمَعِينٍ
ہم نے ابن مریم اور اس کی والدہ کو ایک نشانی بنایا (١) اور ان دونوں کو بلند صاف قرار والی اور جاری پانی (٢) والی جگہ میں پناہ دی۔
12۔ عیسیٰ (علیہ السلام) کی پیدائش بھی اللہ کی عظیم قدرت کی نشانی ہے کہ بغیر باپ کے نطفہ کے ان کی ماں مریم کے رحم میں ان کا حمل قرار پا گیا، انسانی قدرت سے بالا تر یہ واقعہ بنی نوع انسان کو دعوت دیتا ہے کہ وہ اللہ کی وحدانیت پر ایمان لے آئیں، اور صرف اسی کی عبادت کریں۔ سورۃ الانبیاء آیت (91) ﴿ وَجَعَلْنَاهَا وَابْنَهَا آيَةً لِلْعَالَمِينَ﴾ کی تفسیر کے ضمن میں بھی اس باررے میں لکھا جا چکا ہے۔ صاحب فتح البیان لکھتے ہیں کہ اس زمانہ کے یہودی بادشاہ نے عیسیٰ اور ان کی ماں کو قتل کرنا چاہا تو مریم ان کو لے کر فلسطین شہر (رملہ) میں جاکر چھپ گئیں، اور بارہ سال تک وہاں چھپی رہیں، یہ شہر اونچائی پر واقع ہے اور اس کے ارد گرد کی زمین زرخیز ہے اور اس میں پانی کا چشمہ جاری ہے، جب یہودی بادشاہ نے دونوں ماں اور بیٹے کے خلاف سازش کی تو اللہ تعالیٰ نے بذریعہ الہام انہیں (رملہ) چلے جانے کا حکم دیا، تاکہ اس زرخیز اور پر فضا مقام پر دونوں زندگی بسر کریں۔