وَمَثَلُ الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمُ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللَّهِ وَتَثْبِيتًا مِّنْ أَنفُسِهِمْ كَمَثَلِ جَنَّةٍ بِرَبْوَةٍ أَصَابَهَا وَابِلٌ فَآتَتْ أُكُلَهَا ضِعْفَيْنِ فَإِن لَّمْ يُصِبْهَا وَابِلٌ فَطَلٌّ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ
ان لوگوں کی مثال ہے جو اپنا مال اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی طلب میں دل کی خوشی اور یقین کے ساتھ خرچ کرتے ہیں اس باغ جیسی ہے جو اونچی زمین پر ہو (١) اور زور دار بارش اس پر برسے اور وہ اپنا پھل دو گنا لاوے اور اگر اس پر بارش نہ بھی پڑے تو پھوار ہی کافی ہے اور اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے۔
دوسری قسم، ان لوگوں کی ہے جو اللہ کی رضا کے لیے صدق دل سے خرچ کرتے ہیں، ان کی مثال بلند اور اونچی جگہ پر پائے جانے والے اس باغ کی ہے، جو ہوا اور آفتاب کی گرمی سے مستفید ہوتا ہے، اور وہاں پانی بھی خوب پایا جاتا ہے، اس لیے پیداوار دوگنی ہوتی ہے، اور اگر پانی اسے سیراب نہیں کرپاتا، تو شبنم ہی اتنی زیادہ گرتی ہے، اور اس باغ کی مٹی اتنی اچھی ہوتی ہے کہ وہی شبنم اس باغ کے درختوں کے بڑھنے اور لہلہانے کے لیے کافی ہوتی ہے۔