إِنْ هُوَ إِلَّا رَجُلٌ بِهِ جِنَّةٌ فَتَرَبَّصُوا بِهِ حَتَّىٰ حِينٍ
یقیناً اس شخص کو جنون ہے، پس تم اسے ایک وقت مقرر تک ڈھیل دو (١)۔
سچ تو یہ ہے کہ اس آدمی کو جنون لاحق ہوگیا ہے، اس لیے لوگو ! ہمیں انتظار کرنا چاہیے ممکن ہے کہ اس کا جنون زائل ہوجائے یا اس کی موت آجائے اور اس سے نجات مل جائے۔ رازی لکھتے ہیں کہ یہ پانچوں شبہات جن کا مشرکین قوم نوح نے اظہار کیا تھا اتنے لچر تھے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں بیان کردینا ہی کافی سمجھا، کیونکہ ہر عقلمند انسان انہیں سنتے ہی قوم نوح کی بیمار عقل پر ماتم کرنے لگے گا، اس لیے کہ انسانوں کا نبی انسان ہی ہونا چاہیے اور نبی کو اپنی فوقیت بھی ثابت کرنی چاہیے، تاکہ لوگ اس کی اتباع کریں اور قوم نے اگر نہیں سنا تھا کہ اللہ نے اقوام گزشتہ کے پاس انہی میں سے انبیا بھیجے تھے تو یہ اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ واقعتا ان کے پاس انبیا نہیں آئے تھے، اور یہ جو کہا کہ اسے جنون لاحق ہے، تو یہ سراسر جھوٹ تھا اس لیے کہ وہ جانتے تھے کہ نوح ان میں کامل العقل انسان تھے۔