سورة الحج - آیت 75

اللَّهُ يَصْطَفِي مِنَ الْمَلَائِكَةِ رُسُلًا وَمِنَ النَّاسِ ۚ إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

فرشتوں میں سے اور انسانوں میں سے پیغام پہنچانے والوں کو اللہ ہی چھانٹ لیتا ہے، (١) بیشک اللہ تعالیٰ سننے والا دیکھنے والا ہے (٢)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(38) کفار مکہ نے رسول اللہ (ﷺ) کے بارے میں کہا : ﴿ أَأُنْزِلَ عَلَيْهِ الذِّكْرُ مِنْ بَيْنِنَا ﴾ کیا ہمارے درمیان سے محمد پر قرآن اتارا گیا ہے۔ (سورہ ص : 8) اور کہا : ﴿ قَالُوا أَبَعَثَ اللَّهُ بَشَرًا رَسُولًا﴾ کیا اللہ نے انسان کو رسول بنا کر بھیجا ہے۔ (الاسرا : ٩٤) تو اللہ نے ان کے سوال کا جواب دیا اور کہا کہ وہ اپنی پیغامبری کے لیے جسے چاہتا ہے چن لیتا ہے وہ فرشتوں میں سے جسے چاہتا ہے اپنی پیغام رسانی کے لیے چن لیتا ہے، اور اسی طرح انسانوں میں سے بھی جسے چاہتا ہے اس کام کے لیے اختیار کرلیتا ہے۔ مفسر ابو السعود لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے عبادت میں اپنی وحدانیت ثابت کرنے کے بعد گویا یہ کہنا چاہا ہے کہ اس کے کچھ برگزیدہ بندے ہیں جنہیں اس نے اپنی پیغام رسانی کے لیے اختیار کرلیا ہے، انہی کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق اس کی عبادت کرنی لازم ہے۔