سورة الحج - آیت 53

لِّيَجْعَلَ مَا يُلْقِي الشَّيْطَانُ فِتْنَةً لِّلَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ وَالْقَاسِيَةِ قُلُوبُهُمْ ۗ وَإِنَّ الظَّالِمِينَ لَفِي شِقَاقٍ بَعِيدٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یہ اس لئے کہ شیطانی ملاوٹ کو اللہ تعالیٰ ان لوگوں کی آزمائش کا ذریعہ بنا دے جن کے دلوں میں بیماری ہے اور جن کے دل سخت ہیں (١) بیشک ظالم لوگ گہری مخالفت میں ہیں۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

ایسا اس لیے ہوتا رہا تاکہ اللہ تعالیٰ ان کلمات کو منافقین و مشرکین کے لیے گمراہی اور حق سے دوری کا سبب بنا دے، اور اہل علم مومنوں کا ایمان مزید راسخ ہوجائے کہ قرآن کریم میں جو آیات ثابت ہیں وہی برحق ہیں اور ان پر ایمان لانا ضروری ہے، اور اس کا لازمی نتیجہ یہ ہوتا رہا کہ ان کے دلوں کو سکون و اطمینان حاصل ہو اور ان کا ایمان اور بڑھ گیا۔ صاحب محاسن التنزیل نے اس کی تفسیر یہ بیان کی ہے کہ جب بھی کسی رسول یا نبی نے چاہا کہ اس کی دعوت پھیلے اور اس کی لائی ہوئی شریعت کو تیزی کے ساتھ سربلندی حاصل ہو، تو شیطان نے رکاوٹیں کھڑی کرنی چاہیں، اور لوگوں کو اس کی دعوت قبول کرنے سے روکنا چاہا، لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کی چالوں کو ناکام بنا دیا اور اپنے دین اور اپنی آیتوں کو استحکام عطا کیا۔