سورة الحج - آیت 40

الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِن دِيَارِهِم بِغَيْرِ حَقٍّ إِلَّا أَن يَقُولُوا رَبُّنَا اللَّهُ ۗ وَلَوْلَا دَفْعُ اللَّهِ النَّاسَ بَعْضَهُم بِبَعْضٍ لَّهُدِّمَتْ صَوَامِعُ وَبِيَعٌ وَصَلَوَاتٌ وَمَسَاجِدُ يُذْكَرُ فِيهَا اسْمُ اللَّهِ كَثِيرًا ۗ وَلَيَنصُرَنَّ اللَّهُ مَن يَنصُرُهُ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یہ وہ ہیں جنہیں ناحق اپنے گھروں سے نکالا گیا، صرف ان کے اس قول پر کہ ہمارا پروردگار فقط اللہ ہے، اگر اللہ تعالیٰ لوگوں کو آپس میں ایک دوسرے سے نہ ہٹاتا رہتا تو عبادت خانے اور گرجے اور مسجدیں اور یہودیوں کے معبد اور وہ مسجدیں بھی ڈھا دی جاتیں جہاں اللہ کا نام باکثرت لیا جاتا ہے۔ جو اللہ کی مدد کرے گا اللہ بھی ضرور اس کی مدد کرے گا۔ بیشک اللہ تعالیٰ بڑی قوتوں والا بڑے غلبے والا ہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(25) مکہ میں مسلمانوں پر جو ظلم و ستم ہوا اور انہیں ان کے گھروں سے نکالا گیا تو ان کا کوئی قصور نہیں تھا، سوائے اس کہ انہوں نے اس بات کا اقرار کرلیا تھا کہ ان کا رب صرف اللہ ہے، اسی لیے مدینہ آنے کے بعد جب ان کی ایک طاقت وجود میں آگئی تو اللہ نے انہیں جہاد کی اجازت دے دی، تاکہ ان پر جو ظلم ہوا تھا اس کا بدلہ لے سکیں۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے جہاد کی حکمت بیان فرمائی کہ اگر اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو جہاد کی اجازت نہ دیتا اور مسلمانوں کے ذریعہ مشرکوں کو مار نہ بھگاتا تو ہر دور میں مشرکین اہل ادیان پر غالب آجاتے اور ان کی عبادت گاہوں کو منہدم کردیتے اور جو اللہ کے دین کے لیے اٹھ کھڑا ہوتا ہے اللہ اس کی ضرور مدد کرتا ہے، اور اللہ پر کون غالب آسکتا ہے وہ تو نہایت قوی اور ہر حال میں غالب ہے وہ جس کی مدد کرنی چاہے ساری دنیا مل کر اسے مغلوب نہیں کرسکتی۔