يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنفِقُوا مِمَّا رَزَقْنَاكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لَّا بَيْعٌ فِيهِ وَلَا خُلَّةٌ وَلَا شَفَاعَةٌ ۗ وَالْكَافِرُونَ هُمُ الظَّالِمُونَ
اے ایمان والو جو ہم نے تمہیں دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرتے رہو اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جس میں نہ تجارت ہے نہ دوستی نہ شفاعت (١) اور کافر ہی ظالم ہیں۔
347: اس آیت میں مؤمنوں کو اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی ترغیب دلائی گئی ہے کسی نے کہا کہ اس سے مراد زکاۃ ہے، کسی نے راہ جہاد میں خرچ کرنا مراد لیا ہے، اور کسی نے کہا کہ یہ ہر قسم کے فرض اور نفل خرچ کو شامل ہے۔ آیت میں اس طرف بھی اشارہ ہے کہ بندہ مؤمن اس دنیا میں جو کچھ بھی اللہ کی راہ میں خرچ کرے گا، اسے قیامت کے دن اپنے نامہ اعمال میں پائے گا، جس دن آدمی کو نہ مال کام آئے گا، نہ کوئی دوست، اور نہ کوئی سفارشی، اور اس دن کافروں سے بڑھ کر کوئی ظالم نہ ہوگا۔