سورة طه - آیت 129
وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ لَكَانَ لِزَامًا وَأَجَلٌ مُّسَمًّى
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
اگر تیرے رب کی بات پہلے ہی سے مقرر شدہ اور وقت معین کردہ نہ ہوتا تو اسی وقت عذاب آچمٹتا (١)۔
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
٥٧۔ قاشانی لکھتے ہیں کہ اس امت کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے کہ وہ اسے یکسر تباہ و ہلاک نہیں کرے گا اس لیے کہ نبی کریم سراپا رحمت ہیں، یہی وجہ ہے کہ مشرکین مکہ کے ہزار کفر و سرکشی کے باوجود اللہ تعالیٰ نے ان پر عذاب نازل نہیں کیا، بلکہ ان کا معاملہ آخرت کے دن تک کے لیے اٹھا رکھا ورنہ ان کا کفر و استکبار تو ایسا تھا کہ اللہ تعالیٰ کا عذاب انہیں اسی دنیا میں ہی اپنی گرفت میں لے لیتا۔