سورة طه - آیت 104

نَّحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَقُولُونَ إِذْ يَقُولُ أَمْثَلُهُمْ طَرِيقَةً إِن لَّبِثْتُمْ إِلَّا يَوْمًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جو کچھ وہ کہہ رہے ہیں اس کی حقیقت سے ہم باخبر ہیں ان میں سب سے زیادہ اچھی رائے (١) والا کہہ رہا ہوگا کہ تم صرف ایک ہی دن دنیا میں رہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

٤٠۔ ان مجرمین میں کچھ لوگ ایسے ہوں گے جن کی رائے دنیاوی زندگی اور اس کی خوش رنگیوں کے بارے میں حقیقت کے زیادہ قریب ہوگی، ان پر قیامت کی ہولناکیوں کا ایسا اثر ہوگا کہ وہ مجرمین کی مذکورہ بالا بات کی تردید کرتے ہوئے کہیں گے کہ ہماری دنیاوی زندگی تو صرف ایک دن سے عبارت تھی۔ آیت سے مقصود نیا کی زندگی کی حقارت اور بے مائیگی ثابت کرنی ہے، اور یہ کہ یہ بات مجرمین کی زبانوں پر قیامت کے د ن کھل کر آئے گی اور کف افسوس ملتے ہوئے کہیں گے کہ اے کاش ! ہم نے اس چند روزہ زندگی کے عیش میں مشغول ہو کر آخرت کی تیاری کو فراموش نہ کیا ہوتا۔