قَالَ بَصُرْتُ بِمَا لَمْ يَبْصُرُوا بِهِ فَقَبَضْتُ قَبْضَةً مِّنْ أَثَرِ الرَّسُولِ فَنَبَذْتُهَا وَكَذَٰلِكَ سَوَّلَتْ لِي نَفْسِي
اس نے جواب دیا کہ مجھے وہ چیز دکھائی دی جو انھیں دکھائی نہیں دی، تو میں نے قاصدِ الٰہی کے نقش قدم سے ایک مٹھی بھر لی اسے اس میں ڈال دیا (١) اسی طرح میرے دل نے یہ بات میرے لئے بھلی بنا دی۔
تو جواب دیا کہ میں نے اپنی آنکھوں سے وہ چیز دیکھ لی تھی جو تمہاری قوم نے نہیں دیکھی تھی، جمہور مفسرین کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے سامری کو فتنہ میں ڈالنا چاہا، اس لیے اس نے جبریل کو ایک گھوڑے پر سوار دیکھا اور دیکھا کہ جہاں گھوڑے کی ٹاپ پڑی اس جگہ پودے اگ گئے، سامری دیکھ کر سمجھ گیا کہ اگر جبریل کے گھوڑے کے کھر کی مٹی کسی جماد پر ڈال دی جائے گی تو اس میں زندگی آجائے گی، اسی لیے اس نے اس مٹی کو محفوظ کرلیا اور جب بچھڑا بنایا تو اس کے اندر وہ مٹی ڈال دی جس کے اثر سے اس سے بچھڑے کی آواز آنے لگی۔