فَلَنَأْتِيَنَّكَ بِسِحْرٍ مِّثْلِهِ فَاجْعَلْ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ مَوْعِدًا لَّا نُخْلِفُهُ نَحْنُ وَلَا أَنتَ مَكَانًا سُوًى
اچھا ہم بھی تیرے مقابلے میں اسی جیسا جادو ضرور لائیں گے، پس تو ہمارے اور اپنے درمیان ایک وعدے کا وقت مقرر کرلے (١) کہ نہ ہم اس کا خلاف کریں اور نہ تو، صاف میدان میں مقابلہ ہو۔ (٢)
تو سن لو کہ ہم تمہارے جادو کا توڑ اس سے زیادہ قوی جادو سے کریں گے، تاکہ لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ تم نبی نہیں بلکہ جادوگر ہو، اس لیے تم خود ہی ہمارے درمیان مقابلے کا ایک وقت مقرر کردو جس کی ہم میں سے کوئی خلاف ورزی نہ کرے اور اس کے لیے ایک ایسی جگہ تحدید کرودو جہاں کھڑے ہو کر سبھی لوگ مقابلہ دیکھ سکیں۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ اس انداز کلام میں فرعون کی جانب سے اس بات کا اظہار تھا کہ موسیٰ نے جادو دکھایا ہے اور ویسا جادو دکھانے پر وہ پوری طرح قادر ہے۔