سورة طه - آیت 0

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

شروع کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (سورۃ طہ۔ سورۃ نمبر ٢٠۔ تعداد آیات ١٣٥)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

سورۃ طہ مکی ہے اس میں ایک سو پینتیس آیتیں اور آٹھ رکوع ہیں۔ نام : سورۃ کی ابتدا کلمہ طہ سے ہوئی ہے، یہی اس کا نام ہے۔ زمانہ نزول : قرطبی کہتے ہیں کہ تمام مفسرین کے نزدیک اس کا زمانہ نزول مکی دور ہے، سیوطی نے الاتقان میں صرف ایک آیت ﴿ فَاصْبِرْ عَلَى مَا يَقُولُونَ ﴾ کو مستثنی قرار دیا ہے۔ سنن دار قطنی میں انس بن مالک سے عمر بن خطاب کے اسلام لانے کا واقعہ مروی ہے، اس میں مذکور ہے کہ جب وہ اپنی بہن اور بہنوئی کے اسلام لانے کی خبر سن کر ان کے گھر پہنچے تو ان کی خوب زدو کو ب کی، اور اپنی بہن کے سر سے خون نکلتا دیکھ کر اور ان کی جرات ایمانی سے متاثر ہو کر (کہ تمہیں جو کرنا ہو کرلو، ہم اسلام کو اب نہیں چھوڑیں گے) کہا کہ ذرا مجھے بھی وہ کلام دکھاؤ جو تم لوگ پڑھ رہے تھے، اس روایت میں آتا ہے کہ وہ لوگ سورۃ طہ کی تلاوت کر رہے تھے اور اسے ہی سن کر عمر اسلام لانے کے لیے تیار ہوگئے تھے، اور خباب بن الارت (جو ان کی بہن اور بہنوئی کو قرآن پڑھا رہے تھے) کہ ساتھ رسول اللہ کے پاس جاکر اپنے اسلام کا اعلان کردیا تھا۔ اس واقعہ سے یہ بات بصراحت ثابت ہوتی ہے کہ یہ سورت عمر کے مسلمان ہونے سے پہلے نازل ہوچکی تھی، اس زمانے میں کفار قریش مسلمانوں پر مصیبتوں کے پہاڑ ڈھار ہے تھے، کچھ مسلمان ان کے ظلم و ستم سے تنگ آکر حبشہ کی طرف ہجرت کر گئے تھے اور جو لوگ مکہ میں نبی کریم کے ساتھ رہ گئے تھے ان کی زندگی اجیرن ہوگئی تھی۔ انہی حالات کے پیش نظر ابتدئے سورت میں نبی کریم کو تسلی دی گئی ہے کہ یہ قرآن آپ پر اس لیے نازل نہیں ہوا کہ آپ اور آپ کے اصحاب شقاوت و بدبختی میں مبتلا ہوں۔ آپ صبر و شکیبائی سے کام لیجیے، بالاخر غلبہ اور عزت آپ ہی لوگوں کو حاصل ہوگی۔ اس کے بعد موسیٰ (علیہ السلام) کا واقعہ بیان کر کے آپ کی مزید ہمت بڑھائی گئی ہے کہ وہ بھی آپ ہی کی طرح پہلے تن تنہا دعوت توحید لے کر فرعون اور اسکے پیروکاروں کے سامنے گئے تھے، ان کے پاس کوئی مادی وسیلہ نہیں تھا، کوئی طاقت نہیں تھی ان کے بھائی کے سوا کوئی نہیں تھا جو ان کی مدد کرتا، لیکن بالاخر غلبہ انہی کو نصیب ہوا اور اللہ نے فرعون کو اس کی فوج کے ساتھ بحر قلزم (بحر احمر) کی موجوں کے حوالے کردیا۔ اس کے علاوہ اس سورت میں دیگر موضوعات بھی قرآن کے معروف دعوتی طریقہ کے مطابق بیان کیے گئے ہیں جن کا ذکر اور ان کے مناسبتوں کا بیان ان شاء اللہ آگے آئے گا۔ وباللہ التوفیق