لَّا يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا كَسَبَتْ قُلُوبُكُمْ ۗ وَاللَّهُ غَفُورٌ حَلِيمٌ
اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری ان قسموں پر نہ پکڑے گا جو پختہ نہ ہوں (١) ہاں اس کی پکڑ اس چیز پر ہے جو تمہارے دلوں کا فعل ہو، اللہ تعالیٰ بخشنے والا اور بردبار ہے۔
317: بسا اوقات انسان کی زبان پر قسم کے الفاظ آجاتے ہیں، ان سے اس کی کوئی نیت نہیں ہوتی، ایسی قسم کا کوئی اعتبار نہیں اللہ نے اپنا فضل و کرم کرتے ہوئے بندوں کو خبر دی ہے کہ ایسی قسم پر اللہ تعالیٰ مواخذہ نہیں کریں گے۔ مواخذہ اس قسم پر ہوگا جس میں دل کے قصد کا دخل ہو۔ عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ یہ آیت ان لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی جو غیر شعوری طور لا واللہ، بلی واللہ، کہہ دیتے تھے، (بخاری، موطا، ابو داود)۔ فائدہ : مفسرین نے لکھا ہے کہ (لغو قسم) ہر وہ قسم ہے جس میں الفاظ کے ساتھ دل کی نیت شامل نہ ہو چاہے وہ کوئی بھی صورت اور کوئی بھی حالت ہو، اور ایسی قسم پر مواخذہ نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس پر کفارہ واجب نہیں ہوگا۔