وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مُوسَىٰ ۚ إِنَّهُ كَانَ مُخْلَصًا وَكَانَ رَسُولًا نَّبِيًّا
اس قرآن میں موسیٰ (علیہ السلام) کا ذکر، جو چنا ہوا (١) اور رسول اور نبی تھا
(31) ابراہیم (علیہ السلام) کے بعد اب موسیٰ (علیہ السلام) کا ذکر خیر ہورہا ہے، جن کا مقام بھی اللہ کی نگاہ میں بہت اونچا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم کو خطاب کرکے فرمایا کہ آپ قرآن کریم میں مذکور موسیٰ بن عمران سے متعلق آیتوں کی بھی لوگوں کے سامنے تلاوت کیجیے، اس لیے کہ ہم نے انہیں بھی اپنی پیغامبری کے لیے چن لیا تھا، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ الاعراف آیت (144) میں فرمایا ہے : ﴿ إِنِّي اصْطَفَيْتُكَ عَلَى النَّاسِ﴾ میں نے آپ کو لوگوں کے مقابلے میں چن لیا ہے، اور اگر ’’ مخلص‘‘ کو لام کی زیر کے ساتھ پڑھا جائے تو مفہوم یہ ہوگا کہ انہوں نے بھی اپنی عادت کو ہمارے لیے خالص کردیا تھا، اور اپنی جبین نیاز صرف ہمارے سامنے جھکائی تھی، اور وہ بھی ہمارے رسول اور نبی تھے، ہم نے ان کے اندر بھی دونوں صفتیں جمع کردی تھیں وہ بھی پانچ بڑے اور اولو العزم رسولوں میں سے تھے جن کے نام مندرجہ ذیل ہیں : نوح، ابراہیم، موسی، عیسیٰ اور محمد (ﷺ)۔ علماء نے لکھا ہے کہ رسول وہ ہوتا ہے جسے کتاب دی گئی ہے اور نبی وہ ہوتا ہے جس پر وحی نازل ہوتی ہے اور اللہ کی طرف سے اپنی امت کو پیغام پہنچاتا ہے لیکن اسے کوئی الگ اور مستقل کتاب نہیں دی جاتی۔