سورة مريم - آیت 35

مَا كَانَ لِلَّهِ أَن يَتَّخِذَ مِن وَلَدٍ ۖ سُبْحَانَهُ ۚ إِذَا قَضَىٰ أَمْرًا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُن فَيَكُونُ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

اللہ تعالیٰ کے لئے اولاد کا ہونا لائق نہیں، وہ بالکل پاک ذات ہے، وہ تو جب کسی کام کے سر انجام دینے کا ارادہ کرتا ہے تو اسے کہہ دیتا ہے کہ ہوجا، وہ اسی وقت ہوجاتا ہے (١)۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(17) اللہ تعالیٰ کے لیے یہ بات کسی طرح بھی درست نہیں کہ وہ اپنے لیے کوئی لڑکا بنائے، وہ جاہلوں اور نادانوں کی اس بات سے بالکل پاک ہے وہ تو جب کسی چیز کا فیصلہ کرتا ہے تو کہتا ہے کہ ہوجا اور وہ چیز ہوجاتی ہے۔ اور جس ذات باری تعالیٰ کی یہ صفت ہے، اس کے لڑکا کیسے ہوسکتا ہے، اللہ تعالیٰ نے سورۃ آل عمران آیات (59، 60) میں فرمایا : ﴿ إِنَّ مَثَلَ عِيسَى عِنْدَ اللَّهِ كَمَثَلِ آدَمَ خَلَقَهُ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ الْحَقُّ مِنْ رَبِّكَ فَلَا تَكُنْ مِنَ الْمُمْتَرِينَ﴾ اللہ تعالیٰ کے نزدیک عیسیٰ کی مثال ہو بہو آدم کی مثال ہے، جسے مٹی سے بنا کر کہہ دیا کہ ہوجا، پس ہوگیا، آپ کے رب کی طرف سے حق یہی ہے، خبردار شک کرنے والوں میں نہ ہویئے۔