قَالَ كَذَٰلِكِ قَالَ رَبُّكِ هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ ۖ وَلِنَجْعَلَهُ آيَةً لِّلنَّاسِ وَرَحْمَةً مِّنَّا ۚ وَكَانَ أَمْرًا مَّقْضِيًّا
اس نے کہا بات تو یہی ہے، (١) لیکن تیرے پروردگار کا ارشاد ہے کہ وہ مجھ پر بہت ہی آسان ہے ہم تو اسے لوگوں کے لئے ایک نشانی بنا دیں گے (٢) اور اپنی خاص رحمت (٣) یہ تو ایک طے شدہ بات ہے (٤)۔
جبریل نے کہا ہاں ایسا ہی ہوگا، اگرچہ تمہار کوئی شوہر نہیں اور تم کوئی بدکار عورت نہیں، اس لیے کہ تمہارا رب ہر چیز پر قادر ہے، وہ کہتا ہے ایسا کرنا میرے لیے بہت ہی آسان ہے، اس نے آدم کو بغیر ماں باپ کے پیدا کیا، اور حوا کو صرف مرد سے پیدا کیا اور باقی ذریت آدم کو ماں باپ کے ذریعہ پیدا کیا، سوائے عیسیٰ کے جنہیں اللہ نے بغیر باپ کے پیدا کیا، اور اس طرح تخلیق انسانی کے چاروں طریقے اختیار کر کے اللہ نے انسانوں کی ہدایت کے لیے اپنی عظیم قدرت اور بے مثال عظمت کی قطعی دلیل پیش کردی، اور اللہ نے عیسیٰ کو ان کی قوم کے لیے رحمت بنایا تھا، جیسا کہ ہر نبی اپنی قوم کے لیے رحمت ہوتا ہے۔ چنانچہ وہ اپنی قوم کو توحید الہی اور صرف ایک اللہ کی عبادت کی تعلیم دینے لگے۔ آخر میں جبریل نے مریم سے کہا کہ ایسا ہونا اللہ کے علم میں مقدر ہوچکا ہے ایسا ہو کر رہے گا، ایک رائے یہ بھی ہے کہ ممکن ہے ﴿ وَكَانَ أَمْرًا مَقْضِيًّا ﴾ اللہ کا کلام نبی کریم سے ہو، کہ عیسیٰ کا بغیر باپ کے پیدا ہونا اللہ کے علم میں پہلے سے مقدر تھا۔