سورة الكهف - آیت 79

أَمَّا السَّفِينَةُ فَكَانَتْ لِمَسَاكِينَ يَعْمَلُونَ فِي الْبَحْرِ فَأَرَدتُّ أَنْ أَعِيبَهَا وَكَانَ وَرَاءَهُم مَّلِكٌ يَأْخُذُ كُلَّ سَفِينَةٍ غَصْبًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کشتی تو چند مسکینوں کی تھی جو دریا میں کام کاج کرتے تھے۔ میں نے اس میں کچھ توڑ پھوڑ کا ارادہ کرلیا کیونکہ ان کے آگے ایک بادشاہ تھا جو ہر ایک (صحیح سالم) کشتی کو جبراً ضبط کرلیتا تھا۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(50) خضر نے کہا کہ وہ کشتی جس میں میں نے سوراخ کردیا تھا، اور جس پر آپ نے مجھے عتاب کیا تھا سات نادار آدمیوں کی تھی جس کے ذریعہ وہ لوگوں کو سمندر کے ایک ساحل سے دوسرے ساحل پہنچایا کرتے تھے اور اس سے اپنی روزی کماتے تھے اس علاقہ کا بادشاہ ایک ظالم آدمی تھا جو ہر عمدہ اور صحیح سالم کشتی کو لے لیا کرتا تھا، میں نے اسے عیب دار بنا دینا چاہا تاکہ وہ اسے نہ لے،