وَرَبُّكَ الْغَفُورُ ذُو الرَّحْمَةِ ۖ لَوْ يُؤَاخِذُهُم بِمَا كَسَبُوا لَعَجَّلَ لَهُمُ الْعَذَابَ ۚ بَل لَّهُم مَّوْعِدٌ لَّن يَجِدُوا مِن دُونِهِ مَوْئِلًا
تیرا پروردگار بہت ہی بخشش والا اور مہربانی والا ہے وہ اگر ان کے اعمال کی سزا میں پکڑے تو بیشک انھیں جلدی عذاب کردے، بلکہ ان کے لئے ایک وعدہ کی گھڑی مقرر ہے جس سے وہ سرکنے کی ہرگز جگہ نہیں پائیں گے (١)
(35) آپ کا رب بڑا مغفرت کرنے والا اور نہایت مہربان ہے، اسی لیے ان کافروں کے کفر و معاصی پر ان کا مواخذہ نہیں کرتا ہے ورنہ ان کے جیسے جرائم ہیں، ان پر جلد ہی عذاب آجانا چاہیے تھا اور اس تاخیر عذاب کے سبب ان میں سے بعض کو اللہ تعالیٰ نے اسلام لانے کی توفیق دے دی، اور جو اپنے حال پر باقی رہے، ان کو ان کے کفر و عناد کے مطابق سزا دینے کا ایک وقت مقرر ہے جسے کوئی ٹال نہیں سکتا۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ اس دن سے مراد یا تو یوم آخرت ہے یا یوم بدر۔