وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن ذُكِّرَ بِآيَاتِ رَبِّهِ فَأَعْرَضَ عَنْهَا وَنَسِيَ مَا قَدَّمَتْ يَدَاهُ ۚ إِنَّا جَعَلْنَا عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ وَفِي آذَانِهِمْ وَقْرًا ۖ وَإِن تَدْعُهُمْ إِلَى الْهُدَىٰ فَلَن يَهْتَدُوا إِذًا أَبَدًا
اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے؟ جسے اس کے رب کی آیتوں سے نصیحت کی جائے وہ پھر بھی منہ موڑے رہے اور جو کچھ اس کے ہاتھوں نے آگے بھیج رکھا ہے اسے بھول جائے، بیشک ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دیئے ہیں کہ وہ اسے (نہ) سمجھیں اور ان کے کانوں میں گرانی ہے، گو تو انھیں ہدایت کی طرف بلاتا رہے، لیکن یہ کبھی بھی ہدایت نہیں پانے (١) کے۔
(34) جن اہل کفر نے اللہ کی آیتوں کا مذاق اڑایا، انہی کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ ان سے بڑھ کر اپنے حق میں ظالم کون ہوسکتا ہے۔ جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنی مختلف الانواع نشانیوں کے ذریعہ راہ حق کی طرف رہنمائی کرنی چاہی، لیکن انہوں نے ان سے فائدہ نہیں اٹھایا اور اپنے کفر و معاصی سے تائب نہیں ہوئے اور یہ اس لیے ہوا کہ جب انہوں نے کفر کو ایمان پر اور گمراہی کو ہدایت پر ترجیح دے دی تو اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں پر ہزار پردے ڈال دیئے اور ان کے کانوں میں ڈاٹ لگا دیئے، تاکہ قرآن کے مقاصد و معانی کو نہ سمجھ پائیں، اور حق بات سننے سے محروم کردیئے جائیں، اسی لیے اس کے بعد نبی کریم سے کہا گیا ہے کہ اگر آپ ان کافروں کو حق کی دعوت دیں گے تو وہ کبھی بھی قبول نہیں کریں گے۔