سورة الكهف - آیت 56

وَمَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِينَ إِلَّا مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ ۚ وَيُجَادِلُ الَّذِينَ كَفَرُوا بِالْبَاطِلِ لِيُدْحِضُوا بِهِ الْحَقَّ ۖ وَاتَّخَذُوا آيَاتِي وَمَا أُنذِرُوا هُزُوًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ہم تو اپنے رسولوں کو صرف اس لئے بھیجتے ہیں کہ وہ خوشخبریاں سنا دیں اور ڈرادیں۔ کافر لوگ باطل کے سہارے جھگڑتے ہیں اور (چاہتے ہیں) کہ اس سے حق کو لڑا کھڑا دیں، انہوں نے میری آیتوں کو اور جس چیز سے ڈرایا جاتا اسے مذاق بنا ڈالا ہے (١)۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(33) اللہ تعالیٰ نے انبیائے کرام کو دنیا میں اس لیے مبعوث کیا تاکہ وہ ایمان اور عمل صالح والوں کو جنت کی بشارت دیں اور کافروں اور بدکاروں کو جہنم سے ڈرائیں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ اللہ نے کسی قوم کو دعوت و ارشاد کے عمل سے پہلے ہی عذاب میں مبتلا کردیا، لیکن اہل کفر کا ہمیشہ ہی یہ شیوہ رہا ہے کہ انہوں نے بے بنیاد دلائل کے ذریعہ حق کا انکار کیا اور اللہ کی نشانیوں اور اس عذاب کا مذاق اڑایا جس سے انہیں ڈرایا گیا۔