وَوُضِعَ الْكِتَابُ فَتَرَى الْمُجْرِمِينَ مُشْفِقِينَ مِمَّا فِيهِ وَيَقُولُونَ يَا وَيْلَتَنَا مَالِ هَٰذَا الْكِتَابِ لَا يُغَادِرُ صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً إِلَّا أَحْصَاهَا ۚ وَوَجَدُوا مَا عَمِلُوا حَاضِرًا ۗ وَلَا يَظْلِمُ رَبُّكَ أَحَدًا
اور نامہ اعمال سامنے رکھ دیئے جائیں گے۔ پس تو دیکھے گا گنہگار اس کی تحریر سے خوفزدہ ہو رہے ہونگے اور کہہ رہے ہونگے ہائے ہماری خرابی یہ کیسی کتاب ہے جس نے کوئی چھوٹا بڑا گناہ بغیر گھیرے کے باقی ہی نہیں چھوڑا، اور جو کچھ انہوں نے کیا تھا سب موجود پائیں گے اور تیرا رب کسی پر ظلم و ستم نہ کرے گا۔
(26) بندوں کے اعمال کی کتابیں اللہ کے سامنے لائی جائیں گی اور ہر شخص کو اس کا نامہ اعمال اس کے ہاتھ میں دیا جائے گا، مؤمن کو اس کے دائیں ہاتھ میں، اور کافر کو بائیں ہاتھ میں، دنیا میں جرائم و معاصی کا ارتکاب کرنے والے اپنے صحیفوں میں برے اعمال کو دیکھ کر مارے ڈر کے کا نپیں گے اور کہیں گے اے ہماری بد نصیبی ! اس صحیفہ کو کیا ہوگیا ہے کہ اس نے چھوٹے بڑے کسی گناہ کو بھی نہیں چھوڑا ہے، ہر گناہ اس میں درج ہے، انہوں نے دنیا میں جو کچھ کیا ہوگا اسے پوری تفصیل کے ساتھ اپنے سامنے پائیں گے اور ان اعمال کے مطابق انہیں بدلہ دیا جائے گا۔ اور اللہ تعالیٰ کسی پر بھی ظلم نہیں کرے گا، نہ کسی کا گناہ بڑھا کر لکھ دے گا اور نہ ہی کسی کی کوئی نیکی ضائع کی جائے گی اور بالاخر جنتی جنت میں اور جہنمی جہنم میں بھیج دیئے جائیں گے۔