وَيَوْمَ نُسَيِّرُ الْجِبَالَ وَتَرَى الْأَرْضَ بَارِزَةً وَحَشَرْنَاهُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْهُمْ أَحَدًا
اور جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے (١) اور زمین کو تو صاف کھلی ہوئی دیکھے گا اور تمام لوگوں کو ہم اکٹھا کریں گے ان میں سے ایک بھی باقی نہ چھوڑیں گے (٢)
(24) دنیا کی بے ثباتی، اور قیامت میں اعمال صالحہ کا اجر و ثواب بیان کرنے کے بعد آخرت کے کچھ احوال بیان کرنا مناسب رہا، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ آپ اس دن کو یاد کیجئے جب ہم پہاڑوں کو ان کی جگہ سے اکھاڑ کر فضا میں چلائیں گے یا انہیں گرد و غبار بنا کر فضا میں اڑائیں گے، سورۃ النمل آیت (88) میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : اور آپ پہاڑوں کو اپنی جگہ جمے ہوئے خیال کریں گے، لیکن وہ بھی بادل کی طرح اڑتے پھریں گے۔ اور سورۃ الواقعہ آیات (5، 6) میں فرمایا ہے : اور پہاڑ بالکل ریزہ ریزہ کردیئے جائیں گے پھر وہ مانند پراگندہ غبار کے ہوجائیں گے اور زمین چٹیل میدان ہوجائے گی، اس پر نہ کوئی عمارت ہوگی، نہ پہاڑ، نہ درخت اور نہ کوئی اور چیز اور اللہ تعالیٰ تمام جن و انسان کو میدان محشر میں جمع کرے گا، کوئی ایک فرد بھی نہیں چھوٹ سکے گا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ الواقعہ آیات (٤٩، ٥٠) میں فرمایا ہے : آپ کہہ دیجیے کہ سب اگلے پچھلے ضرور جمع کیے جائیں گے ایک مقرر دن کے وقت۔