سورة الكهف - آیت 28

وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُم بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ ۖ وَلَا تَعْدُ عَيْنَاكَ عَنْهُمْ تُرِيدُ زِينَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَلَا تُطِعْ مَنْ أَغْفَلْنَا قَلْبَهُ عَن ذِكْرِنَا وَاتَّبَعَ هَوَاهُ وَكَانَ أَمْرُهُ فُرُطًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور اپنے آپ کو انھیں کے ساتھ رکھا کر جو اپنے پروردگار کو صبح شام پکارتے ہیں اور اسی کے چہرے کے ارادے رکھتے ہیں (رضا مندی چاہتے ہیں)، خبردار! تیری نگاہیں ان سے نہ ہٹنی پائیں (١) کہ دنیاوی زندگی کے ٹھاٹھ کے ارادے میں لگ (٢) جا۔ دیکھ اس کا کہنا نہ ماننا جس کے دل کو ہم نے اپنے ذکر سے غافل کردیا ہے اور جو اپنی خواہش کے پیچھے پڑا ہوا ہے اور جس کا کام حد سے گزر چکا ہے (٣)۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(17) ابن جریر نے روایت کی ہے کہ اہل جاہ و مرتبہ کفار مکہ نے نبی کریم (ﷺ) سے مطابلہ کیا کہ وہ غریب و نادار مسلمانوں کو اپنی مجلس سے نکال دیں، تاکہ وہ لوگ آپ کی مجلس میں شریک ہوں اور آپ کی باتیں سنیں، تو یہ آیت نازل ہوئی جس میں آپ کو حکم دیا گیا کہ ایسا نہ کریں، بلکہ غریب مسلمانوں کا خیال کریں اور انہیں اپنی مجلس سے نہ نکالیں، جن کی صفت یہ ہے کہ وہ اپنے رب کی رضا کی خاطر صبح و شام نمازیں پڑھتے ہیں اور اسے یاد کرتے رہتے ہیں اور آپ ان غریب مسلمانوں کو اس لیے نظر انداز نہ کیجیئے تاکہ مکہ کے مالداروں اور سرداروں کے ان کا دل رکھنے کے لیے بیٹھ سکیں، اور آپ اس شخص کی پیروی نہ کیجیے جس کے دل پر ہم نے مہر لگا دی ہے جس کے نتیجہ میں وہ ہماری یاد سے غافل ہوگیا ہے، اور اپنی خواہش نفس کا بندہ ہوگیا ہے اور ہلاکت و بربادی اس کی قسمت بن گئی ہے۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ (وَلَا تُطِعْ مَنْ أَغْفَلْنَا قَلْبَهُ) امیہ بن خلف جحمی کے بارے میں نازل ہوئی تھی جو غریب مسلمانوں کو نبی کریم (ﷺ) کی مجلس سے نکالنے کی تحریک میں پیش پیش تھا، امام مسلم نے سعد بن ابی وقاص سے روایت کی ہے کہ ہم چھ آدمی نبی کریم (ﷺ) کے پاس بیٹھے تھے، تو مشرکین نے آپ سے کہا کہ تم انہیں اپنی مجلس سے نکال دو تاکہ یہ ہمارے خلاف جری نہ ہوجائیں۔ سعد کہتے ہیں کہ وہ چھ آدمی ہیں، ابن مسعود، قبیلہ ہذیل کا ایک آدمی، بلال اوردو دوسرے آدمی تھے جن کے نام میں بھول گیا ہوں۔ چنانچہ آپ کے دل میں یہ بات آگئی، تو اللہ تعالیٰ نے سورۃ الانعام کی آیت (٥٢) نازل فرمائی، کہ جو لوگ اپنے رب کا پکارتے ہیں انہیں آپ نہ بھگائیں۔