سورة البقرة - آیت 205

وَإِذَا تَوَلَّىٰ سَعَىٰ فِي الْأَرْضِ لِيُفْسِدَ فِيهَا وَيُهْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ ۗ وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ الْفَسَادَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جب وہ لوٹ کرجاتا ہے تو زمین پر فساد پھیلانے کی اور کھیتی اور نسل کی بربادی کی کوشش میں لگا رہتا ہے اور اللہ تعالیٰ فساد کو ناپسند کرتا ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

295: یعنی جب مسلمانوں کے پاس سے غیر مسلموں کے پاس واپس جاتا ہے تب اس کی خباثت ظاہر ہوتی ہے، اور امام کے بارے میں لوگوں کے دلوں میں شبہے پیدا کرتا ہے، کفر کی تقویت کے لیے سازشیں کرتا ہے، اور مسلمانوں کی ہر قسم کی بربادی کے لیے کوشاں رہتا ہے، کھیتی اور مویشی کے ہلاک کرنے کا یہی مفہوم ہے۔