سورة الإسراء - آیت 67

وَإِذَا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فِي الْبَحْرِ ضَلَّ مَن تَدْعُونَ إِلَّا إِيَّاهُ ۖ فَلَمَّا نَجَّاكُمْ إِلَى الْبَرِّ أَعْرَضْتُمْ ۚ وَكَانَ الْإِنسَانُ كَفُورًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور سمندروں میں مصیبت پہنچتے ہی جنہیں تم پکارتے تھے سب گم ہوجاتے ہیں صرف وہی اللہ باقی رہ جاتا ہے پھر جب تمہیں خشکی کی طرف بچا لاتا ہے تو تم منہ پھیر لیتے ہو اور انسان بڑا ہی ناشکرا ہے (١)۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

اور جب تم کشتی میں سوار ہوتے ہو اور بیچ سمندر میں تمہیں کوئی بیماری یا پریشانی لاحق ہوجاتی ہے یا راستہ کھو بیٹھتے ہو یا کسی بھنور میں پھنس جاتے ہو اور کشتی ڈوبنے لگتی ہے تو تم اپنے تمام باطل معبودوں کو یکسر بھول جاتے ہو اور فطرت کے تقاضے کے مطابق صرف ایک اللہ کو پکارنے لگتے ہو، جس کے مطابق اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو پیدا کیا ہے، لیکن جب وہ تمہیں خیر و خوبی کے ساتھ ساحل پر پہنچا دیتا ہے تو اس کی یاد سے غافل ہوجاتے ہو اور پھر اپنے جھوٹے معبودوں کو پکارنے لگتے ہو اس لیے کہ انسان طبعی طور پر بڑا احسان فراموش واقع ہوا ہے۔