وَقُل لِّعِبَادِي يَقُولُوا الَّتِي هِيَ أَحْسَنُ ۚ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَنزَغُ بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّ الشَّيْطَانَ كَانَ لِلْإِنسَانِ عَدُوًّا مُّبِينًا
اور میرے بندوں سے کہہ دیجئے کہ وہ بہت ہی اچھی بات منہ سے نکالا کریں (١) کیونکہ شیطان آپس میں فساد ڈلواتا ہے۔ (٢) بیشک شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔
(34) مسلمانوں کا مشرکین مکہ کے ساتھ کبھی کبھار توحید و شرک اور رسالت و آخرت کے مسائل پر تکرار ہوجاتا، تو مسلمان کوئی سخت لفظ استعمال کرجاتے مثلا جہنم کی دھمکی دے دیتے، اس اسلوب کلام سے کافروں کی عداوت مزید بھڑک اٹھتی، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو خطاب کر کے فرمایا کہ آپ مسلمانوں کو نصیحت کریں کہ وہ کافروں کو دعوت اسلام دیتے وقت گفتگو کا انداز اچھا رکھیں اور سخت کلامی سے پرہیز کریں، کیونکہ شیطان تو گھات لگائے بیٹھا رہتا ہے کہ کب اسے لوگوں کے درمیان شر پھیلانے کا موقع مل جائے،