وَاصْبِرْ وَمَا صَبْرُكَ إِلَّا بِاللَّهِ ۚ وَلَا تَحْزَنْ عَلَيْهِمْ وَلَا تَكُ فِي ضَيْقٍ مِّمَّا يَمْكُرُونَ
آپ صبر کریں بغیر توفیق الٰہی کے آپ صبر کر ہی نہیں سکتے اور ان کے حال پر رنجیدہ نہ ہوں اور جو مکرو فریب یہ کرتے رہتے ہیں ان سے تنگ دل نہ ہوں۔ (١)
(79) نبی کریم (ﷺ) کو دعوت اسلامیہ کی راہ میں جو تکلیفیں پہنچتی تھیں اللہ نے انہیں ان پر صبر کرنے کی نصیحت کی ہے اور کہا ہے کہ اگر مشرکین مکہ اسلام قبول نہیں کرتے ہیں تو آپ غم نہ کھائیں اور ان کی سازشوں کو سوچ سوچ کر تنگ دل نہ ہوں، اللہ آپ کے لیے کافی اور آپ کا حامی و ناصر ہے، کیونکہ وہ ہمیشہ اپنے ان بندوں کا معین و مددگار ہوتا ہے جو خیر کی راہ پر گامزن ہوتے ہیں، ان کی حفاظت کرتا ہے اور انہیں ان کے دشمنوں پر غلبہ دیتا ہے۔ مفسر ابو السعود کہتے ہیں کہ اس حکم میں نبی کریم (ﷺ) بدرجہ اولی داخل ہیں، ہرم بن حیان سے ان کی جان کنی کے وقت کہا گیا کہ آپ کوئی وصیت کیجیے، تو انہوں نے کہا کہ وصیت مال کی ہوتی ہے اور میرے پاس مال نہیں ہے، البتہ میں تمہیں سورۃ النحل کی آخری آیتوں کو یاد رکھنے کی نصیحت کرتا ہوں۔ وباللہ التوفیق