إِنَّمَا يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْكَاذِبُونَ
جھوٹ افترا تو وہی باندھتے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ کی آیتوں پر ایمان نہیں ہوتا۔ یہی لوگ جھوٹے ہیں (١)۔
اور نبی کریم (ﷺ) کی صداقت کی بشارت دیتے ہوئے آیت (105) میں فرمایا کہ جھوٹ وہ لوگ بولتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے، جھوٹ بولنا کافروں کی لازمی صفت اور ان کی عادت ہے (اور کفار قریش اس زمرے میں بدرجہ اولی داخل ہیں) اور اس سے بڑھ کر جھوٹ کیا ہوسکتا ہے کہ وہ اللہ کی آیتوں کی تکذیب کرتے ہیں، رسول اللہ (ﷺ) تو مؤمنوں کے سردار ہیں اور سب سے سچے، سب سے نیک اور ایمان و عمل کے اعتبار سے سب سے اچھے انسان ہیں وہ کیسے جھوٹ بول سکتے ہیں۔ موطا امام مالک کی روایت ہے نبی کریم (ﷺ) سے پوچھا گیا کہ کیا مؤمن جھوٹ بولتا ہے؟ تو آپ نے فرمایا : نہیں، پھر آپ نے یہی آیت پڑھی۔