سورة النحل - آیت 102

قُلْ نَزَّلَهُ رُوحُ الْقُدُسِ مِن رَّبِّكَ بِالْحَقِّ لِيُثَبِّتَ الَّذِينَ آمَنُوا وَهُدًى وَبُشْرَىٰ لِلْمُسْلِمِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کہہ دیجئے کہ اسے آپ کے رب کی طرف سے جبرائیل حق کے ساتھ لے کر آئے ہیں (١) تاکہ ایمان والوں کو اللہ تعالیٰ استقلال عطا فرمائے (٢) اور مسلمانوں کی رہنمائی اور بشارت ہوجائے (٣)۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

محمد (ﷺ) اپنی طرف سے کوئی بات نہیں کہتے، بلکہ جبریل اپنے رب کے حکم سے اسے آپ کے پاس لے کر آتے ہیں، تاکہ مؤمنوں کے ایمان و ایقان میں اضافہ ہو، جیسے بارش کا پانی جب زمین پر پڑتا ہے تو اسے زندہ کردیتا ہے، اسی طرح نزول قرآن سے مؤمنوں کے دلوں کو زندگی ملتی ہے۔ قرآن ہدایت کا سرچشمہ ہے، اور مسلمانوں کو فلاح دارین کی خوشخبری دیتا ہے۔ میں اس اشارہ ہے کہ یہ قرآن مسلمانوں کے برعکس دشمنان اسلام کے کفر کو اور بڑھا دیتا ہے اور ان کے غم میں اضافہ کردیتا ہے۔