وَيَوْمَ نَبْعَثُ فِي كُلِّ أُمَّةٍ شَهِيدًا عَلَيْهِم مِّنْ أَنفُسِهِمْ ۖ وَجِئْنَا بِكَ شَهِيدًا عَلَىٰ هَٰؤُلَاءِ ۚ وَنَزَّلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ تِبْيَانًا لِّكُلِّ شَيْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً وَبُشْرَىٰ لِلْمُسْلِمِينَ
اور جس دن ہم ہر امت میں انہی میں سے ان کے مقابلے پر گواہ کھڑا کریں گے اور تجھے ان سب پر گواہ بنا کر لائیں گے (١) اور ہم نے تجھ پر یہ کتاب نازل فرمائی ہے جس میں ہر چیز کا شافی بیان ہے (٢) اور ہدایت اور رحمت اور خوشخبری ہے مسلمانوں کے لئے۔
(55) اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو خطاب کر کے فرمایا ہے کہ آپ اس دن کو یاد کریں جب ہم ہر قوم کے نبی کو بحیثیت شاہد اور گواہ ان کے سامنے پیش کریں گے، اور کافروں کے پاس کوئی عذر باقی نہیں رہے گا، اس لیے کہ ہم نے آپ پر قرآن نازل کیا ہے جس میں ہر بات کھول کر بیان کردی گئی ہے اور وہ مسلمانوں کے لیے ہدایت کا سرچشمہ، رحمت کا ذریعہ اور جنت کی خوشخبری لیے ہوئے ہے، اسی مضمون کو اللہ تعالیٰ نے سورۃ النساء آیت (41) میں بھی بیان کیا ہے پس کیسا ہوگا وہ منظر جب ہم ہر ایک امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور آپ کو (اے رسول) ان سب پر گواہ بنا کر لائیں گے، وہاں اس مضمون کی بہت عمدہ تشریح کی گئی ہے۔