وَأَوْحَىٰ رَبُّكَ إِلَى النَّحْلِ أَنِ اتَّخِذِي مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتًا وَمِنَ الشَّجَرِ وَمِمَّا يَعْرِشُونَ
آپ کے رب نے شہد کی مکھی کے دل میں یہ بات (١) ڈال دی کہ پہاڑوں میں درختوں اور لوگوں کی بنائی ہوئی اونچی اونچی ٹٹیوں میں اپنے گھر (چھتے) بنا۔
(42) اور اللہ تعالیٰ کی عظیم قدرت کی ایک نشانی شہد کی مکھی بھی ہے جس کی تفصیل اس آیت کریمہ میں بیان کی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے شہد کی مکھی کے دماغ میں یہ بات ڈال دی کہ وہ اپنا عجیب وغریب گھر جو چھ متساوی اضلاع پر منقسم ہوتا ہے، پہاڑوں، درختوں اور لوگوں کے گھروں میں بنائے، اور اس کے دماغ میں یہ بات بھی ڈالی کہ چراگاہوں میں گھوم پھر کر اپنی غذا حاصل کرنے سے پہلے اپنا گھر بنائے، اسی لیے شہد کی مکھی پہلے اپنا گھر بناتی ہے، پھر روزی کی تلاش میں نکلتی ہے، اور انواع و اقسام کے پھلوں کے رس چوس کر اپنے گھر کی طرف لوٹتی ہے، اور اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے طریقوں کے مطابق ان رسوں کا شہد بناتی ہے۔