سورة النحل - آیت 36

وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولًا أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ ۖ فَمِنْهُم مَّنْ هَدَى اللَّهُ وَمِنْهُم مَّنْ حَقَّتْ عَلَيْهِ الضَّلَالَةُ ۚ فَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَانظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ (لوگو) صرف اللہ کی عبادت کرو اور اس کے سوا تمام معبودوں سے بچو۔ پس بعض لوگوں کو تو اللہ تعالیٰ نے ہدایت دی اور بعض پر گمراہی ثابت ہوگئی (١) پس تم خود زمین میں چل پھر کر دیکھ لو جھٹلانے والوں کا انجام کیسا کچھ ہوا ؟

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے یہاں آیت (36) میں بیان فرمایا ہے کہ ہم نے ہر قوم کے لیے ایک رسول بھیجا جس نے انہیں اس بات کی تعلیم دی کہ اللہ کی عبادت کرو اور شیطان اور بتوں کی عبادت سے دور رہو، اس لیے کسی مشرک کا یہ کہنا صحیح نہیں ہے کہ اگر اللہ چاہتا تو ہم غیروں کی عبادت نہ کرتے، اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو خیر و شر اور جنت و جہنم کے دونوں راستے بتا دیئے، خیر کی راہ پر چلنے کا حکم دیا اور شر کی راہ سے منع فرمایا، بلکہ اس سے زیادہ یہ کیا کہ مشرکوں کو دنیا میں ان کے شرک کی سزا دی، تاکہ انہیں معلوم ہو کہ اللہ ان کے شرکیہ اعمال سے راضی نہیں ہے، آیت (36) کے آخر میں یہی بات کہی گئی ہے، خیر و شر کی اس وضاحت و صراحت کے بعد اللہ تعالیٰ نے اپنے علم غیب اور مشیت کونی کے مابق جسے چاہا خیر کی توفیق دی اور جسے چاہا بھٹکتا چھوڑ دیا۔