سورة النحل - آیت 33

هَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا أَن تَأْتِيَهُمُ الْمَلَائِكَةُ أَوْ يَأْتِيَ أَمْرُ رَبِّكَ ۚ كَذَٰلِكَ فَعَلَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ وَمَا ظَلَمَهُمُ اللَّهُ وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کیا یہ اسی بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آجائیں یا تیرے رب کا حکم آجائے؟ (١) ایسا ہی ان لوگوں نے بھی کیا تھا جو ان سے پہلے تھے (٢) ان پر اللہ تعالیٰ نے کوئی ظلم نہیں کیا (٣) بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے رہے (٤)۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(21) رخ سخن پھر مشرکین کی طرف پھیر دیا گیا ہے اور مقصود ان کی تنبیہ ہے کہ دنیاوی زندگی کے دھوکے میں نہ پڑے رہیں اور اپنے کفر و عناد میں آگے نہ بڑھتے جائیں ورنہ برے انجام کے لیے تیار رہیں۔ آیت کا مفہوم یہ ہے کہ گویا اب انہیں صرف اس بات کا انتظار ہے کہ موت کے فرشتے آکر ان کی روحوں کو عذاب دیتے ہوئے قبض کرلیں، یا ان پر ایسا عذاب آجائے جو ان کا وجود ہی ختم کردے، یا قیامت برپا ہوجائے اور اس کی روح فرسا خوفناکیوں کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کرنے لگیں۔