سورة الحجر - آیت 34

قَالَ فَاخْرُجْ مِنْهَا فَإِنَّكَ رَجِيمٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

فرمایا اب تو بہشت سے نکل جا کیونکہ تو راندہ درگاہ ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(18) منھا کی ضمیر سے مراد معزز و مکرم فرشتوں کی جماعت ہے اور رجیم سے مراد ہر خیر اور ہر عزت و تکریم سے محروم کیا گیا ہے۔ مفسر ابو السعود لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے اس جواب میں ابلیس کے شبہ کا جواب بھی ہے کہ جو شخص قیاس کے مقابلے میں نص کا انکار کردیتا ہے وہ اللہ کی نگاہ میں مردود و ملعون ہوتا ہے۔ علماء لکھتے ہیں کہ (قیامت کے دن تک) سے مراد یہ نہیں ہے کہ اس دن کے بعد اللہ تعالیٰ کی لعنت ابلیس سے منقطع ہوجائے گی، بلکہ اس سے مراد دائمی اور غیر منقطع لعنت ہے۔