وَمَثَلُ الَّذِينَ كَفَرُوا كَمَثَلِ الَّذِي يَنْعِقُ بِمَا لَا يَسْمَعُ إِلَّا دُعَاءً وَنِدَاءً ۚ صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَعْقِلُونَ
کفار کی مثال ان جانوروں کی طرح ہے جو اپنے چرواہے کی صرف پکار اور آواز ہی سنتے ہیں (سمجھتے نہیں) وہ بہرے گونگے اور اندھے ہیں، انہیں عقل نہیں (١)۔
248: اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے کافروں کو جانوروں سے تشبیہہ دیا ہے کہ جس طرح چرواہا جب اپنے جانوروں کو آواز دیتا ہے تو وہ جانور صرف آواز سن پاتے ہیں، اس کا معنی کچھ بھی نہیں سمجھتے، بعینہ یہی حال ان کافروں کا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں راہ ہدایت پر چلنے کے لیے پکارتا ہے، قرآن اتارتا ہے اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اسے کھول کھول کر بیان کرتے ہیں، لیکن وہ اپنی شومئی قسمت سے کچھ بھی تو نہیں سمجھ پاتے، اس لیے کہ عقل صحیح سے وہ محروم ہیں، وہ بہرے ہیں کہ کچھ بھی نہیں سن پاتے، گونگے ہیں کہ حق کی آواز کا جواب نہیں دے پاتے، اور اندھے ہیں کہ ہزار دلیلوں کے باوجود صداقت ان کی آنکھوں سے اوجھل ہے۔