سورة ابراھیم - آیت 13

وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِرُسُلِهِمْ لَنُخْرِجَنَّكُم مِّنْ أَرْضِنَا أَوْ لَتَعُودُنَّ فِي مِلَّتِنَا ۖ فَأَوْحَىٰ إِلَيْهِمْ رَبُّهُمْ لَنُهْلِكَنَّ الظَّالِمِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کافروں نے اپنے رسولوں سے کہا ہم تمہیں ملک بدر کردیں گے یا تم پھر سے ہمارے مذہب میں لوٹ آؤ، تو ان کے پروردگار نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ ہم ان ظالموں کو ہی غارت کردیں گے (١)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(12) جب کافروں نے دیکھا کہ انبیاء صبر کا پہاڑ بنے مصیبتوں کو جھیل رہے ہیں اور اللہ پر ان کا ایسا زبردست بھروسہ ہے کہ دعوت کی راہ میں انہیں کسی بات کی پرواہ نہیں، تو انہوں نے علی الاعلان دھمکی دے دی کہ یا تو تم ہمارے دین میں دوبارہ واپس آجاؤ گے یا تمہیں اپنا گھر بار اور وطن چھوڑنا پڑے گا۔ امام رازی لکھتے ہیں کہ اہل حق ہر زمانے میں کم ہوا کیے ہیں اور اہل باطل کی کثرت رہی ہے اور حق کا چراغ بجھانے کے لیے ہمیشہ آپس میں تعاون کرتے رہے ہیں، اسی لیے انہوں نے کبر و غرور میں انبیاء کو ایسی دھمکی دی،