قَالَتْ لَهُمْ رُسُلُهُمْ إِن نَّحْنُ إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ يَمُنُّ عَلَىٰ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ ۖ وَمَا كَانَ لَنَا أَن نَّأْتِيَكُم بِسُلْطَانٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ
ان کے پیغمبروں نے ان سے کہا کہ یہ تو سچ ہے کہ ہم تم جیسے ہی انسان ہیں لیکن اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اپنا فضل کرتا ہے (١) اللہ کے حکم کے بغیر ہماری مجال نہیں کہ ہم کوئی معجزہ تمہیں لا دکھائیں (٢) اور ایمانداروں کو صرف اللہ تعالیٰ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیئے۔
(11) رسولوں نے کہا کہ ہاں، ہم تمہارے ہی جیسے انسان ہیں، لیکن اللہ نے ہمیں بحیثیت نبی چن لیا ہے، اللہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے احسان کرتا ہے اور اسے اپنا نبی بنا لیتا ہے، اور ہم کوئی نشانی اپنی مرضی سے نہیں لاسکتے ہیں، اللہ جب چاہتا ہے بھیجتا ہے اور اس نے اس وقت نہیں چاہا ہے۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے اس کے بعد اپنے مؤمن ساتھیوں کو خطاب کر کے کہا کہ مؤمنوں کو صرف اللہ پر بھروسہ کرنا چاہیے، اور ان کا مقصد سب سے پہلے اپنے آپ کو نصیحت کرنی تھی کہ ہمیں قوموں کی جانب سے جو بھی تکلیف دعوت کی راہ میں پہنچ رہی ہے اس پر صبر کرنے کے لیے اللہ پر بھروسہ کرنا چاہیے اور اسی سے مدد مانگی چاہیے،